ہمارے معاشرے کی ایک تلخ حقیقت لوگ کیا سوچیں گے

ہمارے اکثر ایسے کام جو بہت ہمارے لئے ضروری ہوتے ہیں صرف اس لیے نہیں ہو پاتے کہ ہم لوگوں کا سوچتے ہیں کہ وہ کیا کہیں گے اور کیا سوچیں گے اور وہ کام جائز بھی ہوتے ہیں صرف لوگوں کا سوچ کے ہم اپنے آپ کو مشکلات میں ڈال دیتے ہیں آپ لوگوں کے جتنے بھی خیر خواہ ہوں جتنا بھی ان کے لیے اچھا سوچ لیں لیکن وہ باتیں پھر بھی کریں گے کیونکہ لوگوں کا کام ہی باتیں کرنا ہے۔ آپ اپنی زندگی کو خود    ہی مشکل بناتے ہیں سہی وقت میں سہی کام کا ہو جانا بہتر ہوتا ہے  صرف لوگوں کا سوچ کے وہ کام نہ کرنا میں نہیں سمجھتا کہ آپ اپنی لائف کے ساتھ اچھا کر رہے ہیں ۔ اب یہ دیکھیے کے اگر آپ شادی کی دعوت پر جاتے ہیں تو لوگ پھر بھی باتیں کرنا نہیں چھوڑتے کھانا جتنا مرضی اچھا ہوجتنا مرضی لذیذ ہو آخر میں آپ کو یہی سننے کو ملے گا کہ اس چیز کی کمی رہ گئی ہے اگر یہ بھی ہو جاتا تو کیا ہی بات تھی لوگ کبھی خوش نہیں ہو سکتے یہ تو ان بیٹیوں والوں کو پتا ہے کہ انھوں نے کس طرح انتظامات کیے ہوتے ہیں کن کن مشکلات سے گزرے ہوتے ہیں ۔ اس لئے لوگوں کا سوچنا چھوڑ دیں اور اپنی لائف کو آسان بنائے یہی آپ کے لیے بہتر ہے


ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی