ماضی میں ایک جنگجو عورت بھی گزری
ہے جس کا نام بہت کم لوگ جانتے ہیں اس لڑکی کا نام رضیہ سلطانہ تھا ان کے والد کا نام شمس الدین التمش تھا وہ خود
بھی ایک صاحب کردار اور خوف خدا رکھنے والا بادشاہ تھا اس کا دور حکومت مسلمانوں کی
تاریخ کا بہترین دور تھا التمش اپنی بیٹی سے بے پناہ محبت کرتا تھا اس نے اپنی بیٹی
کی پرورش عام انداز سے نہیں کی تھی دینی
اور دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ رضیہ سلطانہ نے سپاہ گری میں بھی مہارت حاصل کی۔وہ
صرف ایک شہزادی ہی نہیں بلکہ عسکری تربیت سے بھی مالا مال تھی۔التمش اس لحاظ سے
بدقسمت تھا کہ اس کے ناکارہ بیٹوں میں سے کوئی بھی اس کا جانشین نہیں تھا کوئی بھی بیٹا اس کا اقتدار سنبھالنے کے قابل
نہیں تھا التمش نے رضیہ سلطانہ کو اپنے بیٹوں پر ترجیح دی. عنان حکومت اس کے سپرد کی اگرچہ
رضیہ سلطانہ نے اپنے باپ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنے مختصر دور حکومت میں ملت
اسلامیہ کو مضبوط بنانے کی بھرپور کوشش کی لیکن رضیہ سلطانہ اپنوں کی سیاست کی نظر
ہوگئی اس کے اپنوں نے ہی اس کے گرد گھیرا
تنگ کر دیا ۔ سیاست کا بد ترین طرز عمل آج بھی جاری ہے رضیہ سلطانہ جیسی ہوش مند
اور دلیر عورت کو بھی اپنوں کے فریب و منافقین
نے شکست دی رضیہ سلطانہ کے پائے
استقامت میں کوئی فرق نہیں آیا اور بڑی بہادری سے موت کو گلے لگایا بلاشبہ وہ ایک
مضبوط د ل رکھنے
والی عورت تھی جنوبی ایشیا کی پہلی خاتون حکمران کا اعزاز بھی اسے حاصل تھا اس کا
نام تاریخ کی بہادر ترین خواتین میں ہمیشہ نمایاں رہے گا
Tags:
بلاگ