بدھ، 28 اکتوبر، 2020

ہمارے معاشرے کی ایک تلخ حقیقت لوگ کیا سوچیں گے

ہمارے اکثر ایسے کام جو بہت ہمارے لئے ضروری ہوتے ہیں صرف اس لیے نہیں ہو پاتے کہ ہم لوگوں کا سوچتے ہیں کہ وہ کیا کہیں گے اور کیا سوچیں گے اور وہ کام جائز بھی ہوتے ہیں صرف لوگوں کا سوچ کے ہم اپنے آپ کو مشکلات میں ڈال دیتے ہیں آپ لوگوں کے جتنے بھی خیر خواہ ہوں جتنا بھی ان کے لیے اچھا سوچ لیں لیکن وہ باتیں پھر بھی کریں گے کیونکہ لوگوں کا کام ہی باتیں کرنا ہے۔ آپ اپنی زندگی کو خود    ہی مشکل بناتے ہیں سہی وقت میں سہی کام کا ہو جانا بہتر ہوتا ہے  صرف لوگوں کا سوچ کے وہ کام نہ کرنا میں نہیں سمجھتا کہ آپ اپنی لائف کے ساتھ اچھا کر رہے ہیں ۔ اب یہ دیکھیے کے اگر آپ شادی کی دعوت پر جاتے ہیں تو لوگ پھر بھی باتیں کرنا نہیں چھوڑتے کھانا جتنا مرضی اچھا ہوجتنا مرضی لذیذ ہو آخر میں آپ کو یہی سننے کو ملے گا کہ اس چیز کی کمی رہ گئی ہے اگر یہ بھی ہو جاتا تو کیا ہی بات تھی لوگ کبھی خوش نہیں ہو سکتے یہ تو ان بیٹیوں والوں کو پتا ہے کہ انھوں نے کس طرح انتظامات کیے ہوتے ہیں کن کن مشکلات سے گزرے ہوتے ہیں ۔ اس لئے لوگوں کا سوچنا چھوڑ دیں اور اپنی لائف کو آسان بنائے یہی آپ کے لیے بہتر ہے


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں