ہفتہ، 24 اکتوبر، 2020

رضیہ سلطانہ ایک جنگجو عورت

ماضی میں ایک جنگجو عورت بھی گزری ہے جس کا نام بہت کم لوگ جانتے ہیں اس لڑکی کا نام رضیہ سلطانہ تھا  ان کے والد کا نام شمس الدین التمش تھا وہ خود بھی ایک صاحب کردار اور خوف خدا رکھنے والا بادشاہ تھا اس کا دور حکومت مسلمانوں کی تاریخ کا بہترین دور تھا التمش اپنی بیٹی سے بے پناہ محبت کرتا تھا اس نے اپنی بیٹی کی پرورش عام انداز سے نہیں کی تھی  دینی اور دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ رضیہ سلطانہ نے سپاہ گری میں بھی مہارت حاصل کی۔وہ صرف ایک شہزادی ہی نہیں بلکہ عسکری تربیت سے بھی مالا مال تھی۔التمش اس لحاظ سے بدقسمت تھا کہ اس کے ناکارہ بیٹوں میں سے کوئی بھی اس کا جانشین نہیں تھا  کوئی بھی بیٹا اس کا اقتدار سنبھالنے کے قابل نہیں تھا التمش نے رضیہ سلطانہ کو اپنے بیٹوں پر ترجیح دی. عنان حکومت اس کے سپرد کی اگرچہ رضیہ سلطانہ نے اپنے باپ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنے مختصر دور حکومت میں ملت اسلامیہ کو مضبوط بنانے کی بھرپور کوشش کی لیکن رضیہ سلطانہ اپنوں کی سیاست کی نظر ہوگئی   اس کے اپنوں نے ہی اس کے گرد گھیرا تنگ کر دیا ۔ سیاست کا بد ترین طرز عمل آج بھی جاری ہے رضیہ سلطانہ جیسی ہوش مند اور دلیر عورت کو بھی اپنوں کے فریب و منافقین  نے شکست دی  رضیہ سلطانہ کے پائے استقامت میں کوئی فرق نہیں آیا اور بڑی بہادری سے موت کو گلے لگایا بلاشبہ وہ ایک مضبوط   د     ل  رکھنے والی عورت تھی جنوبی ایشیا کی پہلی خاتون حکمران کا اعزاز بھی اسے حاصل تھا اس کا نام تاریخ کی بہادر ترین خواتین میں ہمیشہ نمایاں رہے گا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں